Wednesday, 1 March 2017

احسن علی : پروفائل: ڈاکٹر محمد طارق ارشد - Ahsan Ali


پروفائل نام :احسن علی رول نمبر:2K15-M.C-09



ڈاکٹر محمد طارق ارشد:قتیل !وقت کے سینے میں ہم دھڑکتے ہیں
جی ہا ں جب اِس دور میں ڈاکٹروں نے قصابوں کی سی شکل اختیار کرلی ہے اور آئے دن ڈاکٹر فلاں فلاں مطالبات کے لئے ہڑتالیں کرتے نظر آتے ہیں اور بہت سی جگہیں تو زخموں کو بھرنے کے بجائے زخم کرتے نظر آتے ہیں ۔اِس دور میں کچھ ایسے ڈاکٹر صاحبان بھی موجود ہیں جو اس کے بر عکس ہیں جنہوں نے اپنی سا ری زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کر دی اور وہ ہمہ وقت انسانیت کی خدمت کے جذبے 
سرشار رہتے ہیں ۔
ان میں سے ایک ڈاکٹر طارق ارشد بھی ہیں جنہوں نے 3 دسمبر1965 ؁ میں حیدرآباد کے ایک پڑھے لکھے گھرانے میں آنکھ کھولی ابتدائی تعلیم حیدرآباد میں حاصل کی۔F.SC کے لئے کیڈٹ کالج پٹارو میں داخلہ لیا اس کے بعد ڈاکٹری پڑھنے کا آغازلیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز سے کیا پھر1991میں ہاوس جاب شروع کی اور آخر کا ر 2000میں سول ہسپتال میں نوکری شروع کی لیکن وہ آرام وآسائش کے عادی نہ تھے اور کچھ عرصے بعد ہی انہوں نے نوکری کے ساتھ ساتھ مختلف جگہوں پر فری صحت کیمپ لگانے کا سلسلہ شروع کیا اس میں ان کوبڑی پذیرائی ملی وہ بلکل سادہ اور مصروف زندگی گزارنے کے عادی ہوچکے تھے ۔ا ن کو انسانی قصاب بننے کے بہت مواقع ملے لیکن انہیں انسانی خدمت کاپیشہ ہی پسند آیا پھر انہوں نے لطیف آباد میں اپنا نجی کلینک کا آغاز کیا جس کی فیس غریب آدمی کی پہنچ میں ہے لیکن وہ غریبوں کا علاج بلا معاوضہ کرتے ہیں ان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ ہر شخص خواہ امیر ہویا غریب سب کے ساتھ محبت سے پیش آتے ہیں ۔ڈاکٹر صاحب اپنا قیمتی وقت اہل وعیال ، دوستوں اور آرام وسکون کے لئے وقف کرنے کے بجائے انہوں نے ان مریضوں کے نام کردیا ہے جو زمانے کی چیر ہ دستیوں کے باعث دل گرفتہ اور مجروح ہیں ۔
وہ ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ ایک مہربان باپ،مشفق بھائی اور بہترین ا نسا ن بھی ہیں جبکہ اس نفسا نفسی کے دور میں سب کو اپنی پڑی ہے ۔ڈاکٹر صاحب سفید لبا س میں ملبوث ،ناک پر عینک ٹکائے ،ڈھیر سارے مریضوں کے درمیاں چاند کی طرح چمکتے دکھائی دیتے ہیں ۔وہ اوقات سے پاک ڈاکٹر ہیں کیونکہ وہ ہر وقت مریضوں کے لئے دستیاب ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کا گھر ،گھر نہیں بلکہ ایک میڈیکل سینٹر کا سا نظارہ پیش کرتا ہے یہ میڈیکل سینٹر دراصل ڈاکٹر صاحب کا عشق وجنون ہے جو انہیں اپنی اولاد کی طرح پیارا ہے ۔
انہوں نے صحت کے میدان کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی اپنا لوہا منوایا ۔ و ہ عوام میں مختلف بیماریوں کی آگاہی کے لئے ہفتہ وار کیمپ کا انعقاد کرتے ہیں او ر لوگ ان کی اس کاوش کو خوب سراہتے ہیں اور مستفید ہوتے ہیں ۔ ان کی شخصیت اور مشنقانہ رویے کو دیکھتے ہوئے بے ساختہ ذہن میں یہ شعر آتا ہے کہ :جو ہم نہ ہوں ،تو زمانے کی سانس رک جائے۔۔۔۔۔۔۔ قتیل !وقت کے سینے میں ہم دھڑکتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment