پروفیل جنید برمانی :BS/Hons/Part-III
سچی لگن اور محنت سے نا م کمانے والے شیراز خان
بعض لوگ ہر چیز میں اپنا فائدہ تلا ش کرتے ہیں اگر کہیں سمجھوتہ بھی کرنا پڑے تو اس بات پر سمجھوتہ کرتے ہیں جس کے بدلے مں انہیں کوئی قربانی نہ دینا پرے اور کچھ لو گ تو ایسے بھی ہیں جو سمجھو تہ بھی
کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں یا کوئی قربانی بھی دے دیتے ہیں ، اجکل کے دور میں ایسے انسا ن کا ملنا نا ممکن ہے جو اپنے آپ سے زیادہ اپنے گھروالوں کی خوشی کا خیال رکھتا ہو۔ جس نے اپنے گھر والوں کے لیے بے پنا ہ قربانیاں دی ہوں اور آج تک دے رہا ہے ۔
کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں یا کوئی قربانی بھی دے دیتے ہیں ، اجکل کے دور میں ایسے انسا ن کا ملنا نا ممکن ہے جو اپنے آپ سے زیادہ اپنے گھروالوں کی خوشی کا خیال رکھتا ہو۔ جس نے اپنے گھر والوں کے لیے بے پنا ہ قربانیاں دی ہوں اور آج تک دے رہا ہے ۔
25 سال شیراز خان جو کہ شہر حیدرآباد کے علاقے جی -او -آر کالونی میں رہائش پذیر ہے ۔ انہوں نے پانچویں تک تعلیم حاصل کی پھر گھر کے حالات کی وجہ سے ان کو اپنی تعلیم چھوڑنی پڑی اور انہوں نیے کمانے کا سوچا اور ایک گیراج میں پندرہ روپے روز پر مزدوری کرنا شروع کی ، آہستہ آہستہ سیکھنے کے بعد انہوں نے اپنے دوست کے سا تھ مل کرایک چھوٹا سا گیراج کھول لیا اور اور انتھک محنت اور ایما نداری سے کام کرنے لگا اور اس محنت اور یماندار ی کی وجہ سے مارکیٹ میں کافی عزت بنالی اور ترقی کرتے ہوئے اپنے کاروبار کو آہستہ آہستہ وسیع کرتے رہے ان کی زندگی کا مقصد تھا تو یہ کہ وہ اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو دنیا کی ہر خوشی اور ہر نعمت کے سا تھ ساتھ مو جودہ دور کی تمام تر سہولیا ت فر اہم کر سکے ۔
شیر از خان کے دوست جب کہیں با ہر گھومنے جا تے تو اسے بہت بولتے کے ہمارے سا تھ گھومنے چلو اور اس کا بھی کبھی کبھی دل کر تا کہ سارے کام چھوڑ چھا ڑ کر اپنے دوستوں کے سا تھ سیر و تفریح کیلئے جاؤں ، لیکن اچانک اس کو گھر کے حالات یا د آتے اور انکا ضمیر ا ن سے کہتا اٹھتا کہ اگر محنت مزدوری چھوڑدی تو ان کے چھوٹے بہن بھا ئیوں کی طرف کون شفقت کا ہا تھ پھر ے گا جن کا گزارا ولد کی معمولی سی آمدنی سے پورا نہیں پڑتا اور یہ سوچ اس کے قدم روک لیتے اور وہ تمام چیزوں کو بھول کر صرف کام پر دیہاں دیتے یا ر ہر وقت کماتا ہی رہے گا کیا کبھی اپنے لیے بھی جیا کر گھو ما پھیر ا کر زندگی کے مزے لیا کر لیکن وہ کسی کی باتوں پر زیا دہ دھیاں نہیں دیتا اور اپنے مشن کو جا ری رکھتے ہوئے نہ دن دیکھتا اور نہ رات نہ گرمی اور نہ سردی میں کئی کئی گھنٹوں تک مسلسل کام کرتا رہتا ، اس کی یہ جستجو اس حد تک تھی کہ اس نے اپنی صحت کی پر واہ کیے بغیر انتھک محنت کی۔
اس کی اس محنت کی وجہ سے آہستہ آہستہ اس کے حالات تبدیل ہو نے لگے اور اس کے گھر خوشیاں آنے لگیں ، اب اس کے گھر میں سہولت کی ہر چیز موجو د ہے ۔ کاروبار بھی کافی وسیع ہو گیا ہے ، اس نے اپنی ہلال روزی سے اپنی بہن کی شاد ی دھوم دھام سے کی اور محنت کی وجہ سے اپنی محنت کی کمائی سے ایک اچھا گھر بھی خرید لیا آج اس کے پاس گھر بھی ہے اور اپنی گاڑی بھی ہے اور دولت بھی ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ اگر محنت کی جائے تو دنیا میں کوئی چیز حاصل کرنا مشکل نہیں انسا ن محنت اور لگن سے اپنی تقدیر بدل سکتا ہے اور شیر ازخان اس با ت کی مثال اور موں بولتا ثبوت ہے۔
No comments:
Post a Comment