عادل انصاری
M.A Pervious 2K17 MMC-62
موضوع انٹرویو
تعارف آج ہم اپنے اردگرد نظر ڈالی جائے تو خواتین ہر شعبے میں نمایاں طور پرسر گرم دکھائی دیتی ہیں گزشتہ چند دہائیوں کے دوران خواتین نے زندگی
کے مختلف شعبے میں بڑی تیزی سے ترقی کی ہے وہ نہ صرف تعلمٰی میدان میں لڑکوں پر بازی لے جاتی ہے بلکہ مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہے
ٹیکسی ڈرائیور،کا لفظ جب ہمارے زبان میں آتا ہے تو اکثر ہمارے زہنوں میں مرد حضرات ڈرائیور کا تصور کیا جاتا ہیں پر اب ایسا نہیں ہے
سندہ کا شہرحیدرآباد میں 28سال سے ٹیکسی ڈرائیونگ کرنے والی خواتین بشیرین ولد عبداللہ ضلع گجرات تخصیل پاھلیہ سن 1951ء میں پیدا ہوئیں
چھودہ عمر کی کم عمری میں ہیں آپ کے والد نے بنارس نام کے شخصساتھ آپکی شادی کروادی چار لڑکے دو لڑکی کے بعد آپکے خاوند کا انتقال ہوگیا
اسوقت آپکی عمر 21سال تھی اولاد کی اچھی تربیت اور اعلٰی تعلیم حاصل کرانے کیلئے حیدرآباد شہر کا رخ کیااور ڈرائیونگ شعبے میں جا کر اپنی
مثال آپ بنی اور آپ کو سن 2014میں بہادر خواتین کا ایوارڈ ملا
س1 آپ کو ڈرائیونگ کس نے سکھائی یا کسی انسٹیوٹیٹ یا ادارے سے سیکھا ہے ؟
جواب میں نے ڈرائیونگ اپنے خاوند سے سیکھی وہ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ڈرائیور تھے اکثر وہ گاڑی گھر لے آتے گراؤنڈ میں ہی ڈرائیونگ سیکھی ہے
ڈرائیونگ کا شوق مجھے بچپن سے ہی تھی جب وہ گاڑی لاتے تو سیکھنے کا اصرار بہت کرتی بہت جلد ہی ڈرائیونگ سیکھ لی تھی
س2 آپ نے ڈرائیونگ کے شعبے کا انتخاب کیوں کیا؟
جواب خاندانی جھگڑوں کی وجہ سے میرے والد حیدرآباد میں آگئے حیدرآباد میں میری شادی ہوئی جب خاوند کا انتقال ہوگیا تو بچوں کی کفالت کرنا بہت
مشکل تھا مجھے سلائی کھڑائی اور کرسی،چارپائی بھنوا جیسے کام آتے ہیں عموما ان کاموں میں معاوضہ کم ہوتا ہے جسکی وجہ سے میں نے ڈرائیونگ
چلانے کو ترجیح دی اس میں اچھی کمائی ہوتی ہے اور میں ان ہی سے اپنے بچوں سے کفالت کی اور انہیں تعلیم حاصل کروائی
س3 جو آپ ٹیکسی چلا رہی ہے کیا وہ آپ کی ذاتی ہے؟
جواب خاوند کا انتقال کے بعد میں نے سوزکی ٹیکسی ستر ہزار میں مہینہ پانچ ہزار ۔اور چودہ ماہ کے قست میں لی اسی سوزکی سے میرنے دو اور سوزکی خریدی
س4 کیا آپکی طرح اور خواتین بھی اس شہر میں ٹیکسی چلاتی ہیں اور آپکی کوئی شاگرد ہے؟
جواب عورتیں ڈرائیونگ سے ڈرتی ہے اسوقت حیدرآباد میں تین سو زائدمرد ٹیکسی ڈرائیور ہیں بس میں ایک عورت ہوں جو ٹیکسی ڈرائیور ہوں ایک شاگرد ہے
پر ٹیکسی نہیں چلاتی پر اب اس نے ڈرائیونگ سینڑ کھولا ہے
س5 ڈرائیونگ کا لائنسنس کب حاصل کیا اور ان مراحل میں کن مسائیل کا سامنا کرنا پڑا؟
جواب ڈرائیونگ لائنسنس 1989ء میں حیدرآباد کے ایس پی آفس سے بنوایا اسوقت بھی کوئی خواتین ڈرائیونگ ٹیسٹ لینے والی بھی نہیں تھی پر میں ٹیسٹ میں پاس
ہوگئی اور مجھے لائنسنس جاری کردیا
س6 ڈرائیونگ کے شعبے میں آپکو کن مسائیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
جواب ٹریفک پولیس والوں کو برتاؤ درست نہیں ہوتا مسافر میرے اس کام متاثر ہوتے ہیں جب جواؤں کے اڈوں کو لائسنس جاری کیا جا سکتا ہیں تو عورتوں کو
ٹیکسی ڈرائیونگ لائسنس جاری کیوں نہیں کرتی اب تک پاکستان میں عورتوں کیلئے ٹیکسی چلانے کیلئے لائسنس جاری نہیں ہوتا میری حکومت سے اپیل ہے کہ
وہ خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرے تاکہ وہ بھی مردوں کی طرح ڈرائیونگ کے شعبے میں اپنا نام کما سکے
س7 آپ کو آپکے رشتے دار سپورٹ کرتے ہیں جو آپ نے ڈرائیونگ کے شعبے کا چناؤ آپ نے کیا؟
جواب ڈرائیونگ شعبے سے وابستی کی وجہ سے خاندان والوں نے بھی علیحدگی کرلی ہمارے یہاں مدد کرنے کے بجائے عورتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور دیور نے بھی
میرے خاوند کی زمین سے مجھے دست بردار کردیا پٹھان گوٹھ کچی آبادی میں کرائے میں رہنے لگی جب تک بیٹے جوان ہوئے تو انھوں نے ڈرائیونگ شعبے سے وابستی کی وجہ
گھر سے نکال دیا بیٹیاں آج تک سپورت کرتی ہیں اور آج تک میں انکے ساتھ لطیف آباد میں رہتی ہوں
س8 حکومت نے آپکے کیلئے کوئی تعاون نہیں کیا؟
جواب ضیاء الحق کے دور میں اسوقت کے ایس ایس پی وحیدی صاحب نے مجھے آفس میں بلا کر کہا تم بہت بہادر عورت ہوں پولیس ڈیپارٹمنٹ کو تمھاری ضرورت ہے پر تعلیم ناں ہونے
کی وجہ سے میں نوکری کی اہل نا تھی ہمارے گاؤں میں عورتوں کو اسوقت نہیں پڑھایا جا تا تھا تعلیم حاصل کرنا لازمی ہیں پر اس کمی کو میں نے محسوس کرنے نہیں دیا بلکہ اپنے آپ میں
خود اعتمادی کو قائم رکھا
س9 حکومت سے خواتین کے حقوق کیلئے کیا اپیل کرے گی؟
جواب خواتین کیلئے حکومت کو چاہیے کہ وہ انکو بھی ملازمت پیشہ خواتین کو کم تنخواہ یا کم اجرت دینے کا مسئلہ حل کریلیکن میں سمجھتی ہوں یہ مسئلہ جب تک حل نہیں ہوگا جب تک اس حوالے سے مکمل کام یا سروے کرنے کے بعد معلومات حاصل نہیں ہوں شہری علاقوں اور انڈسڑیل شعبے میں کسی حد تک اجرت یا تنخواہ کے اصول پر تنخواہ اچھی دی جاتی ہیں پرملک کے دور
درازعلاقوں میں کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کی حالت جوں کی توں ہے انھیں بھی انصاف دلایا جایا مردوں کے برابر انھیں بھی تنخواہ یا اجرت دی جائے
No comments:
Post a Comment