Wednesday, 1 March 2017

امرا شیخ : پروفائیل:ڈاکٹر نصراللہ کابورو - Imara Shaikh



امرا شیخ (2k15/mc/34) bs III پروفائیل

ڈاکٹر نصراللہ کابورو 

صوفیوں کی سرزمین کے نام پر پوری دنیا میں جانے ،جانے والا سندھ ،جس کی مٹی میں خشبو تو ضرور ہے پر اس دھرتی کی سرزمین میں مزدوری کرنے والے کسان سمیت دیگر پیشو ں سے تعلق رکھنے والے افراد کے پسینے میں بھی کامیابی کی خشبو بکھرتی ہے ،جہاں شاہ لطیف ،سچل سامی اپنا اک الگ الگ کردار رکھتے ہیں ،وہاں شہید مخدوم بلال بھی امر کردار ہیں۔ایسے ہی مخدوم بلال کے گاؤں گوٹھ فضل کابوروسے جنم لینے والے اک مزدور کے گھر آنکھیں کھولنے والے نصراللہ کابورو بھی اپنے آپ میں اک رول مڈل ہیں۔
ہنس مکھ اور خوش طبیعت یافتہ اور (phd)ہلڈر نصراللہ کابورو ان شخصیات میں شمار ہیں جنھوں نے اپنا کردار نبھایا ہے،خوش مزاج طبیعت رکھنے والے اور مسکراہٹ کے بے تاب بادشاہ کی اصل ذندگی کی کہانی رولا دینے والی ہے۔ 
ڈاکٹرنصراللہ کابورو نے ابتداء تعلیم اپنے گاؤں سے ہی حاصل کی اور انٹر گورنمنٹ کالج قاسم آباد سے کیا،کالج
لائف میں انکے مالی حالات بہتر نہ تھے،آگے بڑھنے کی جستجو 
اور اس امید کے ساتھ کے پاپا کہتے ہیں بڑاکام کریگا ،اس اک لائن کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر نصراللہ کابورو نے یونیورسٹی اآف سندھ جامشورو میں شعبہ مسلم ہسٹری میں داخلہ حاصل کیا ،ڈاکٹر نصراللہ کابورو نے تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مزدوری بھی کی ، صبح یونیورسٹی جایا کرتے اور شام میں گارڈ کی نوکری کیا کرتے تھے ،انھیں پڑھنے اور آگے بڑھنے کا جنون اس حدتک تھا کے اک بار تیز بارش میں بھی ڈاکٹر نصراللہ کابورو یونیورسٹی کلاس لینے آئے ،انکا یہ جذبہ دیکھکر انکے ڈین نے انھیں خوب سراہا اور شاباشی دی اور آگے بڑھنے میں بھرپور ساتھ بھی دیا ،اور پھر نصراللہ کابورو کامیابی کی سڑھیاں چڑھتے چلے گئے۔شعبہ مسلم ہسٹری میں انھوں نے (MA)کیا پھر اسی شعبہ میں(M.PHIL)کیا اور اب اساتدہ اور والدین کی دعائیں اور بے حد محنت و مشققت کی بدولت (phd)یافتہ ہیں،اور شعبہ مسلم ہسٹری میں اب پروفیسر کے عہدے 
پر فائز ہیں،اور طلباء کو بھی لگن اور محنت سے پڑھنے آگے بڑھنے اور کچھ بن کر دیکھانے کا درس دیتے ہیں ،یہی وجہ ہے کے انکی مائنر کلاس میں بھی طلباء کی تعدادپانچ سو سے ذائد ہوتی ہے۔
ڈاکٹر نصراللہ کابوروکا بچپن سے لیکر پروفیسر تک کے سفر میں بہت سے اتار چڑھاؤ آئے ،لیکن نصراللہ کابورو نے کبھی بھی مایوسی کا دامن نہیں تھا ما ،ہمیشہ خوش اخلاقی ،خوش مزاجی کا دامن تھامے رکھا،اور جن لوگوں نے ان پر احسانات کیے ہیں ہمیشہ انکے شکر گزار رہے ہیں ،ضروری نہیں کے امیر کا بیٹا ہی کامیابی حاصل کرے اک پروفیسر بنے یا اعلیٰ تعلیم حاصل کرے،اک مزدور کا بیٹا بھی محنت کر کے ڈاکٹر پروفیسر بن سکتا ہے ،اس بات کی ذندہ مثال ڈاکٹرنصراللہ کابورو خود ہیں، 
علم میں دولت بھی ہے،عزت بھی ہے،لذت بھی ہے،
ایک مشکل ہے کے ہاتھ آتا نہیں اپنا سراغ 

No comments:

Post a Comment