آرٹیکل :سندھ کا پرائمری تعلیمی ڈھانچہ
یاسر گل(MC#64 2K15/PART:III )
سندھ کا پرائمری تعلیمی ڈھانچہ
تعلیم اپنے وسیع طر معنوں میں وہ چیزہے جس کے ذریعہ ہم دنیا کو تبدیل کرسکتے ہیں، تعلیم انسانی زندگئی کا اہم جزو ہے،تعلیم کا دائرہ بہت وسیع ہے اس کو جتنا حاصل کریں گے اتنا ہی کم ہے۔تعلیم کی بدولت ہی جاپان اور امریکہ جیسے ممالک ترقی کی بلندیوں پر ہیں ۔پو ری دنیا میں تعلیمی نظام کو بنیا دی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں پرائمری،مڈل،اور ہائر سطح کے نظام شامل ہیں۔دنیا میں سب سے زیادہ اہمیت پرائمری درجہ کی تعلیم کو دی جا تی ہے ،پرائمری درجہ ہی اعلیٰ تعلیم کی بنیا د ہوتا ہے،اگر بنیا د اچھی ہوگی تو مستقبل اچھا ہوگااگر بنیا د خراب ہوگی تو مستقبل خراب ہوگا۔
وطن عزیز پاکستان تعلیم کے شعبہ میں بہت پیچھے ہے ،پاکستان کے آئین کے آرٹیکل A-25 کے مطابق ہر مرد وعورت کو تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے ،مگر حکومت وقت کی عدم توجہ کی وجہ سے ملک میں تعلیم کی شرح صرف57% ہے جوکے عام طور پر تیسری دنیا کے ممالک میں ہوتی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے دوسرے بڑے صوبے سندھ کی بات کریں تو صوبے کے بڑے مسائل میں سے ایک تعلیم بھی ہے۔صوبہ سندھ میں تعلیم کی شرح69% ہے جس میں بہتری کی اشد ضرورت ہے ۔صوبے میں پرائمری سطح کے تعلیمی نظام کی بات کریں تو صوبے میں پرائمری اسکولوں کی تعداد 47804ہے ،سندھ کے 149بلین کے تعلیمی بجٹ میں سے 57بلین یعنی 38%حصہ پرائمری درجہ کے لیئے مختص کیا گیا ہے،لیکن کارکردگی کی بات کریں تو آپ اس سے اندازہ لگاسکتے ہیں کہ سندھ گورنمنٹ ریفورم سپورٹ یونٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پانچویں جماعت کے صرف 21% بچے اردو اور سندھی پڑھ سکتے ہیں ،اگر سارے مضامین کی بات کریں توجماعت پنجم کے بچوں کی کارکردگی سائنس میں 19% ،زبان میں 35%،اور ریا ضی میں 15%رہی،اور اسی جماعت کے بچے انگریزی کا جملہ پڑھنے سے قاصر تھے ۔
آپ حیران ہوں گے کہ سندھ میں تعلیم کے ٹوٹل بجٹ سے پرائمری درجہ پر38% خرچ ہو رہا ہے لیکن بچوں کی کارکردگی اتنی خراب کیوں ہے؟اگر حقائق جاننے کی کوشش کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ سندھ حکومت پرائمری تعلیم کے بجٹ کا 93% حصہ ،اساتذہ کی طربیت اور اسکولوں کے انفراسٹریکچرکو نظر انداز کرتے ہوئے ،صرف اساتذہ کی تنخواہوں پر خرچ کر رہی ہے۔ایک نجی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پانچویں جماعت کے بعد بچوں کااسکولوں کو چوڑھنے کی شرح حیدرآباد میں 34%،دادو اور بدین میں 27% ہے،جو قابل تشویش ہے۔اگرسندھ حکومت ڈولیپمنٹ پر خرچ نہیں کرے گی تومستقبل میں تعلیم کی فراہمی میں مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ سندھ حکومت نے حال ہی میں صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی ہے جس کے تحت مختلف قسم کے پروگرام شروع کیئے گئے ہیں جو قابل تعریف ہیں ،لیکن جب تک عملی طورپرائمری درجہ کی تعلیم کے بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دی جا ئے گی تب تک مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھتے رہیں گے۔حکومت سندھ سے درخواست ہے کے پرائمری نظام تعلیم کو بہتر بنانے کے لیئے مزید اقدامات کرے۔
No comments:
Post a Comment