محمد وقاص
رول نمبر: 2k15/mc/61
پروفائل: سید اویس شاہ
زندگی نام ہی پریشانیوں کا ہے مگر ان پریشانیوں سے لڑنا بھی انسان پر ہی عائد ہوتا ہے کیوں کہ انسان میں اتنی سقت تو ضرور ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں آنے والی پریشانیوں سے لڑ کر خود کو کامیاب کر سکتا ہے اور یہ کہنا درست بھی ہو گا جو انسان ان پریشانیوں سے لڑتا ہے وہ زندگی میں آنے والی مشکلات کے باوجود گہرے سے گہرے پانی میں پھنسی کشتی کو پار لگا کر کامیابی کے کنارے لگا کر ہی دم لیتا ہے ہمارے سامنے دنیا بھر میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں زندگی کی نیا شدید طوفان میں سے نکال کر کامیابی کی منازلیں عبور کی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں کئی ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں بہت مشکلات دیکھیں کئی پریشانیوں کا سامنا کیا ہر حالات میں ڈٹے رہنے کا عہد ان کے پختہ عزائم کے آگے ہار ماننے ہر مجبوب ہو گیا ان کے کے عزایم بلند تھے اس ہی لئے جب تک انہوں نے انہوں نے اپنی زندگی کی گاڑی کو کامیابی کی راہ پر گامزن نہیں کیا ہار نہیں مانیاور اپنے حالار کا رونا روئے بغیر خود کو ثابت قدم رکھ کر ہر میدان میں اپمی
کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
ایسی ہی ایک مثال جن کا تعلق حیدرآباد سے ہے ۹۸۹۱ میں حیدرآباد میں پیدا ہونے والے سید اویس شاہ نے ۵۰۰۲ میں لطیف آباد کے ایک پرائیوٹ اسکول لطیف نیازی سے میٹرک کیا اور پھر مزید پرائیوٹ تعلیم کے اخراجات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور گھر کے معاشی حالات دیکھتے ہوئے گورنمنٹ کالج سے مزید تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور گورنمنٹ کالج کالی موری میں انٹر میڈیئٹ کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخلہ لیا۔
گھریلو وسائل کی کمی کے باعث دوران تعلیم ہی سید اویس نے کام کاج کرنے کی ٹھانی اور بچوں کو ہوم ٹیوشن پڑھائی ۷۰۰۲ میں ایٹر میڈئیت کی تعلیم مکمل کی سید اویس کو بچپن سے ہی میڈیا میں کام کرنے کا شوق تھا تو سیا اویس نے سندھ یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں داخلہ لیا محنت و لگن سے تعلیم حاصل کرنے میں لگے رہے اور اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ کام کاج کر کے اپنی تعلیمی اخراجات خود برداشت کئے ۲۱۰۲ میں یونیورسٹی سے بیچلر کی میں صنعت ملی اور ۳۱۰۲ میں ایکسپریس نیوز سے منسلک ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
دو سال ایکسپریس نیوز میں (پروگرامنگ پروڈیوسر)کی حیثیت سے کام کیا اور پھر دل میں خیال آیا کہ اب انہیں اپنی قوم و شہر کے لئے فلاحی کام کرنا چائیے ۴۱۰۲ میں ملازمت چھوڑی اور ایک سماجی مھم کا آغاز کیا کیونکہ سید اویس شاہ کا تعلق حیدرآباد سے تھا تو اسی لیے حیدرآباد سے اپنی مہم شروع کی اور میرا حیدرآباد کے نام سے مہم چلائی اور شہر حیدرآباد کی عوام کے لئے بھرپور کام کیا کچھ ہی ماہ گزرے تھے۔
سید اویس کو پیسوں کے مسائل کا منہ دیکھنا پڑا کسی بھی فلاحی کام کر نے کے لئے پیسوں کی ضرورت لازمی ہوتی ہے نہ تو سید اویس کے ہاس اتنے پیسے تھے اور نہ ہی خاص ذاتی وسائل تھے تو سید اویس شاہ نے کراچی جا ر نوکری کی تلاش شروع کر دی اکتوبر ۵۱۰۲ میں پاکستان کی مشہور میں ایکٹر ان لا میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کا آغاز کیا کیون کہ اویس شاہ کو بچپن سے ہی میڈیا انڈسٹری میں کام کرنے کا شوق تھا تو آپ نے اس پروجیکٹ میں دل لگا کر کام کیا اور کام کے مکمل ہونے تک صبح و شام ایک کر کے اس فلم کا کام مکمل کیا ۶۱۰۲ میں فلم کا کام مکمل کر کے اپنا طہ شدہ معاوضہ لے کراہنے شہر واپس آگئے۔
گھر میں فارغ بیٹھے تھے تو سید اویس نے گھر میں فارغ بیٹھنے سے بہتر مزید تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا سید اویس کا ارادہ تھا کی کسی بیرونی ملک جا کر مزید تعلیم حاصل کریں سید اویس نے جرمنی کے ویزے کے کئے اپلائے کیا اور ویزہ آنے کے بعد ایم۔فل کرنے کے کئے جرمنی روانہ ہو گئے اور آج کل سید اویس جرمنی میں ایم۔فل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔!
No comments:
Post a Comment