Sunday, 26 February 2017

عادل انصاری فیچر - Adil Ansari

محترم یہ 413 الفاظ ہیں جبکہ 600 + الفاظ چاہئیں۔ غلام شاہ کلہوڑو پر نہیں ان کی مزار پر لکھنا تھا۔ اس حوالے سے بہت کم احوال ہے

عادل انصاری

ایم اے پریویس 2017
فیچر -غلام شاہ کلہوڑو
شہر حیدرآباد ثقافتی ، علمی لحاظ سے کئی خوبیوں سے جانا جاتا ہے یہ جس قدر خوبصورت اور ہر شق اس قدر بد قسمت بھی ہے شہر حیدرآباد کی تاریخ میں کلہوڑو خاندان کی خاصی اہمیت کے حامل رہی ہے ۔
اگر یہ کہا جائے کہ حیدرآباد کی بنیاد میاں غلام شاہ کلہوڑو نے رکھی تو بے جانہ نا ہوگا کیونکہ حیدرآباد تاریخ کے صفحوں پنوں ،میں اسی بات کا ذکر ہے ۔1757-1772تک میاں غلام شاہ کلہوڑو کی حکومت رہی ہے اور پکے قلعے کی تعمیر سن 1768میں رکھی جس سے ظاہر ہوتا ہے اس شہر کو آباد کرنے والے اسوقت نیرون کوٹ کے نام سے جانا جاتا تھا بعد میں حیدرآباد کا نام دیا گیا ۔
جب ان معلومات کا علم مجھے ہوا تو سوچا کیوں نہ میاں غلام شاہ کلہوڑو پر کچھ لکھا جائے ۔ مقبرے پر موجود سوڈھو خان نے بتایا کہ غلام شاہ کلہوڑو اپنے دورِ حکومت میں مقبرے تعمیر کروائی ان وصیت کے مطابق ان کی تدفین اسے مقبرے میں کی تھی جو حیدرآباد سینٹرل جیل کے عقب میں ہیں ۔
اس مقبرے کی بناوٹ دوسری جنگ عظیم کی دیواروں کی طرز میں بنایا گیا سرخ اینٹوں سے بنی ہوئی مقبرے کی دیوارے دیکھنے والوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہیں مقبرے کی اوسطاً چوڑائی 56 x 56فٹ اور اونچائی اوسطاً 36فٹ ہے ۔ عقیدت مند غلام عباس کا کہنا ہے انھیں مچھلی والے کے نام سے بحی جانا تھا غلام عباس کا کہنا تھا جب غلام عباس کلہوڑو کے فرزند سرفراز کلہوڑو کو قتل کیا گیا تو اس وقت مقبرے کے گنبد قدرتی طور پر نیچے گر گیا ۔ زلیخاں نامی عقیدت مند کا کہنا ہے وہ کئی برسوں سے مقبرے میں آتیں ہے اور اپنی مرادیں پوری ہونے پر مچھلی کا نیاز کرتی ہے عقیدت مندوں کو اپنے طرف راغب کرنے والی چیز یہاں کی اندر کی دیواریں ہے ان دیواروں میں عقیدت مند اپنے نام دیواروں پر لکھتے ہیں اور دھاگے باندتے ہیں ۔
مقبرے کی دیواریں پہلے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی مقبرے کے آس پاس کوڑا کرکٹ کا جمع ہونا معمول سی بات تھی اب ENDOWMENT FUND TROST FOR PRESERBATION OR HERITAGE OF SINDH نامی ٹرسٹ نے جون 2015 سے مقبرے کی مرمت کاکام شروع کیا ہے جسکی لاگت 29.816ملین ہے نکاشی کا کام کرنے قالے خان محمد جو اس کام گزستہ 40 برسوں سے اسی کام وابستہ ہیں اس کا کہنا تھا یہاں مقبرے کی حالت بہت خستہ حالت تھی ریپےئر کیا جارہا ہے اور اس بات کا خیال کیا گیا ہے قدیم مقبرے کو اس طرح سے اس کی بناوٹ برقرار رکھا جائے یہ ٹرسٹ جون 2017 تک مقبرے کی مرمت کرلیں گا مگر ہماری حکومت کو چاہئے کہ اب ایسے منساب اقدام کیا جائے کہ آئندہ مقبرے تباہ حالی کا شکار نہ ہو۔

No comments:

Post a Comment